یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھی ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش
یادو کے درمیان تلخیاں شاید کم نہیں ہوئی ہیں۔ کم از کم ملائم کے تازہ بیان
سے تو یہی صاف ہوتا ہے۔ مین پوری میں منعقد ایک پروگرام میں سماجوادی
پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ جو بیٹا اپنے باپ کا نہیں ہو
سکتا ہے، وہ آپ کا کیا ہوگا۔ گزشتہ چند سالوں میں میری اتنی توہین نہیں
ہوئی۔ یوپی انتخابات میں مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ریلی
میں کہا تھا کہ جو بیٹا باپ کا نہیں ہوا وہ آپ کا کیا ہوگا اور صحیح کہا
تھا۔ اکھلیش نے اس بات کی کبھی تردید نہیں کی۔ ہمارے لوگوں نے ہی لوگوں کو
یہ بولنے کا موقع دیا۔ مودی کے ایک بیان کا اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات
میں بڑا اثر ہو گیا۔
ملائم کے اس بیان کے بعد اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ملی کراری شکست کے
بعد ان کا درد چھلک آیا۔ ملائم نے کہا کہ میری اتنی توہین کبھی نہیں ہوئی۔
یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے اندر کے اختلاف سے سماجوادی پارٹی کو انتخابات میں
کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا، 'میں نے اکھلیش یادو کو وزیر
اعلی بنایا۔ کسی باپ نے اپنے رہتے ہوئے بیٹے کے لئے عہدے کی قربانی نہیں
دی۔ اکھلیش نے بدلے میں کیا کیا؟
ایس پی سرپرست نے براہ راست طور پر اس کے پیچھے اکھلیش-رام گوپال کی سازش
کا الزام لگایا۔ اس دوران وہ مین پوری سے الیکشن لڑنے کا پیغام بھی دے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ دن انتظار کے بعد حامیوں سے بات کریں گے اور اس
کے بعد کوئی فیصلہ لیں گے۔ ملائم نے کہا کہ اکھلیش کے پاس عقل ہے پر ووٹ
نہیں۔ اکھلیش نے کانگریس سے اتحاد کیا، جس نے مجھ پر تین بار جان لیوا حملہ
کروایا۔ میں اب اکھلیش کے بھروسے نہیں عوام کے بھروسے پر رہوں گا۔
جتنی میری توہین ابھی ہوئی، پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اپنوں نے ایسا کیا اس لئے
کہنے کس سے جاتے۔ دو لوگوں نے میری توہین کی۔ وہ کون ہیں یہ سب جانتے ہیں۔
میں عوام کے جذبات کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کروں گا۔ کوئی اپنے بیٹے کو
وزیر اعلی نہیں بناتا لیکن میں نے کر دیا۔ جو میرے ساتھ ہوا وہ سب کے سامنے
ہے۔